یا اکبر ہر سال کیوں عید نئیں ہوندی میری
میں بھل گیا ھاں تیں خالق نوں یا میں مخلوق نئیں تیری
میں انج دا ہو بدنام گیاں ڈتی درداں گھول انہیری
ہر عید تے کر میں چپ ویناں ربا تاج دی ویکھ دلیری
بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...
No comments:
Post a Comment