تیرے راہ تے دِید ٹِکائی بیٹھاں میری آس اُمید مکائیں نئیں
ہٹیں لازمی وطن تے جند جیوی اِح عرض میری ٹھکرائیں نئیں
وڈے دینھ رب دے میں کملے نوں اللّٰہ واسطے سجنڑ روائیں نئیں
ہَتھ جوڑ کے منت جناب کریناں میری نومی عید ونجائیں نئیں
بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...
No comments:
Post a Comment