میری سک دفنا کے مکر گیائیں تاویں وقت نبھا کے ڈٹھا اے
اکھیں سکدیاں توہیں ٹھگباز دا راہ ترسا ترسا کے ڈٹھا اے
ہر آندے جاندے قافلے چوں پیا اڈیاں چا کے ڈٹھا اے
نہ آئیوں توں ابرار دا چن بوها سال میں لاہ کے ڈٹھا اے
بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...
No comments:
Post a Comment