Wednesday, 29 July 2020

بریک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک روز کہیں سائیکل پہ جارہے تھے ہم
پہنچے جو اک موڑ پہ نازل ہوا ستم
پیڈل سے سائیکل کے جو پاؤں اکھڑ گئے
ہم جا کے اک شوخ حسینہ سے لڑ گئے
سنبھلی جو وہ یوں تو ہتھے سے اکھڑ گئی
گویا ہوئی یوں کہ ہواؤں سے لڑ گئی
کہنے لگی اندھے ہیں؟ آتا نہیں نظر؟
یہ حرکتیں ہیں آپ کی یہ رِیشِ معتبر
یوں پھرتے ہیں شریفوں سے صورت بنا کے آپ
یوں عورتوں پہ گرتے ہیں داڑھی لگا کے آپ؟
ہم نے کہا تھوک دو غصے کو نازنیں
سائیکل لڑی ہے تم سے یہ داڑھی لڑی نہیں
داڑھی کا نام لے کے ہمیں کیوں ہو ٹوکتی؟
داڑھی کوئی بریک ہے جو سائیکل کو روکتی؟

No comments:

Post a Comment

قوم اور گدھا

 بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...