ایک مولوی صاحب کھیتوں سے گزرے ،کیا دیکھا کہ ایک بیل کنوے کے گرد گھومے جارہا ہے اور پانی نکل رہا ہے ، مولوی صاحب نے دیکھا کہ آس پاس بھی کویی نہیں اور بیل اپنا کام بھی کر رہا ہے ، جب ادھر اُدھر دیکھا تو کچھ دور ایک شخص پگڈنڈی پر بیٹھ کر حقہ پی رہا تھا ، مولوی صاحب نے جا کر پوچھا ، اے شخص یہ بیل کیا تمہارا ہے جو خود ہی گھوم گھوم کر کنویں سے پانی نکال رہا ہے ، رُکتا ہی نہیں حالانکہ تم یہاں دور بیٹھے ہو۔ وہ شخص کہتا ہے نہیں نہیں مولانا صاحب اُس کے گلے میں گھنٹی ہے ،وہ جب تک گھومتا رہے گا تو گھنٹی کی آواز آتی رہے گی اور مجھے پتہ چلتا رہے گا کہ بیل پانی نکال رہا ہے ، مولوی صاحب کہتے ہیں ،یہ کیا بات ہویی اگر بیل ایک جگہ کھڑا ہوکر سر ہلاتا رہے تو بھی تو گھنٹی کی آواز آے گی ، وہ شخص کہتا ہے مولوی صاحب ، وہ بیل ہے آپ کی طر ح کام چور نہیں ہے
Wednesday, 29 July 2020
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
قوم اور گدھا
بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...
-
تیری جھوٹی محبت توں میں رَج پَج گیاں تیرے مِٹھڑے بُلارے دی کائی لوڑ نئیں ,, جگ تے اللہ سِوا کوئی کسے دا وی نئیں تیرے وقتی سہارے دی کائی لوڑ ...
-
سوال جواب دوھڑے حیات بھٹی دے پچھاں ہٹ آ کیوں پیا دستک دیناں ایں کے ھو گیا ایئ کملیا روحا برے وقت اچ کونڑ کوویلے ویلے تیرے کانڑ کهولی...
-
ساکوں یار پِلا کے اکھیاں دی دلدار نِشئی کر چھوڑئی ساکوں شہر دے ہر اک بندے دا میڈا چن قرضئی کر چھوڑئی جیڑھی راہ تے منزل نئیں لبدی اُس را...
No comments:
Post a Comment