کوئی بهن گیا رونق پکهیاں دی کوئی چهوڑ کے شیش محل ٹریا
کوئی بهل گیا مقصد آونڑ دا کوئی کر کے مقصد حل ٹریا
کوئی پلیا ناز تے نخریاں وچ کوئی قیچ مکران تے تهل ٹریا
ایتهے ہر کوئی درد مسافر اے کوئی آج ٹریا کوئی کل ٹریا
بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...
اسلام علیکم ۔ یہ شعر مہر صاحب اور بابا فرید دونوں سے منسوب ہے حقیقی طور پر یہ کس کی تخلیق ہے ادیب حضرات واضع کریں۔
ReplyDelete