ابوظہبی میں تین دوست
جن میں ایک پاکستانی ایک انڈین اور ایک فلپائنی اکٹھے رہتے تھے
ان تینوں کو ایک جرم میں بیس بیس کوڑوں کی سزا سنا دی گئی
جس دن سزا پر عمل درآمد ہونا تھا
اس دن وہاں کا کوئی قومی تہوار تھا
قاضی صاحب نے اعلان کیا کہ سزا تو لازمی دی جائے گی لیکن ھمارے قومی تہوار کی وجہ سے آپ تینوں ایک ایک رعائت لے سکتے ھو
سب سے پہلے فلپائنی سے پوچھا کہ تم بتاؤ کہ کیا چاہتے ہو؟
اس نے کہا کہ کوڑے مارنے سے پہلے میری کمر پر ایک تکیہ باندھ دیا جائے
چنانچہ اس کی کمر پر تکیہ باندھ کر کوڑے لگانے شروع کر دئے گئے
پندرہ سولہ کوڑوں کے بعد تکیہ پھٹ گیا اور باقی کوڑے اسے اپنی کمر پر سہنے پڑے
جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے تکیے کی حالت دیکھنے کے بعد کہا کہ میری کمر پر دو تکیے باندھ دیں
چنانچہ اس کی کمر پر دو تکیے باندھ کر بیس کوڑے لگا دئے گئے
وہ بہت خوش ھوا کہ سزا پر عمل ھو گیا لیکن بغیر کسی تکلیف کے
جب پاکستانی کی باری آئی
تو قاضی نے کہا چونکہ تم ھمارے مسلم بھائی ہو اس لئے تمہیں دو رعائیتیں دی جاتی ھیں بولو کیا چاہتے ھو
پاکستانی بولا
پہلی رعائت تو یہ دیں کہ مجھے بیس کی بجائے چالیس کوڑے مارے جائیں
قاضی اور دیگر لوگ بہت حیران ھوئے کہ یہ کیسی رعائت ھے
بہر حال انہوں نے پوچھا کہ دوسری کیا رعائت چاھئیے؟
پاکستانی بولا
میری کمر پر اس انڈین کو باندھ دیں
No comments:
Post a Comment