Wednesday, 29 July 2020

ابوظہبی میں تین دوست
جن میں ایک پاکستانی ایک انڈین اور ایک فلپائنی اکٹھے رہتے تھے
ان تینوں کو ایک جرم میں بیس بیس کوڑوں کی سزا سنا دی گئی
جس دن سزا پر عمل درآمد ہونا تھا
اس دن وہاں کا کوئی قومی تہوار تھا
قاضی صاحب نے اعلان کیا کہ سزا تو لازمی دی جائے گی لیکن ھمارے قومی تہوار کی وجہ سے آپ تینوں ایک ایک رعائت لے سکتے ھو
سب سے پہلے فلپائنی سے پوچھا کہ تم بتاؤ کہ کیا چاہتے ہو؟
اس نے کہا کہ کوڑے مارنے سے پہلے میری کمر پر ایک تکیہ باندھ دیا جائے
چنانچہ اس کی کمر پر تکیہ باندھ کر کوڑے لگانے شروع کر دئے گئے
پندرہ سولہ کوڑوں کے بعد تکیہ پھٹ گیا اور باقی کوڑے اسے اپنی کمر پر سہنے پڑے
اس کے بعد انڈین کی باری آئی
جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے تکیے کی حالت دیکھنے کے بعد کہا کہ میری کمر پر دو تکیے باندھ دیں
چنانچہ اس کی کمر پر دو تکیے باندھ کر بیس کوڑے لگا دئے گئے
وہ بہت خوش ھوا کہ سزا پر عمل ھو گیا لیکن بغیر کسی تکلیف کے
جب پاکستانی کی باری آئی
تو قاضی نے کہا چونکہ تم ھمارے مسلم بھائی ہو اس لئے تمہیں دو رعائیتیں دی جاتی ھیں بولو کیا چاہتے ھو
پاکستانی بولا
پہلی رعائت تو یہ دیں کہ مجھے بیس کی بجائے چالیس کوڑے مارے جائیں
قاضی اور دیگر لوگ بہت حیران ھوئے کہ یہ کیسی رعائت ھے
بہر حال انہوں نے پوچھا کہ دوسری کیا رعائت چاھئیے؟
پاکستانی بولا
میری کمر پر اس انڈین کو باندھ دیں

No comments:

Post a Comment

قوم اور گدھا

 بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...