Wednesday, 29 July 2020

ایک دفعہ ملا نصیر الدین بازار سے جا رہے تھے کہ پیچھے سے کسی نے انہیں زور سے تھپڑ مارا۔

ملا صاحب نے غصے سے پیچھے دیکھا، وہ شخص گھبرا کر بولا۔

"معاف کرنا میں سمجھا، میرا دوست ہے"

ملا صاحب نے کہا. "نہیں، چلو عدالت چلتے ہیں۔ "

جج صاحب کے سامنے اپنا مدعا پیش کیا۔

جج نے اس شخص کا خوف دیکھ کر کہا :
"کیوں جناب! تم تھپڑ کی قیمت دو گے یا ملا صاحب آپ کو بھی تھپڑ لگائیں؟"

اس شخص نے نے کہا۔

"جناب! میں تھپڑ کی قیمت دوں گا

لیکن ابھی میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ میری بیوی کےپاس کچھ زیور ہیں، وہ میں لے آتا ہوں۔ "

جج نے کہا : "ٹھیک ہے، جلدی آؤ۔ "

ملا صاحب انتظار کرتے کرتے تھک گئے لیکن وہ شخص نہیں آیا، ملا صاحب اٹھے اور ایک زور کا "چھانپڑ" جج کو مارا اور کہا :

"اگر وہ زیور لاۓ تو تم لے لینا۔

No comments:

Post a Comment

قوم اور گدھا

 بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...