ایک مرتبہ ملا نصرالدین کو خطبہ دینے کی دعوت دی گئی۔ مگر ملا اس خطبہ کے لیے دل سے راضی نہیں تھے۔ خیر، ممبر پہ کھڑے ہوکر ملا نے حاضرین سے خطب کرتے ہوئے پوچھا ‘‘ کیا آپ جانتے ہیں کہ میں اپنے خطبہ میں کیا کہنے والا ہوں؟‘‘ لوگوں نے جواب دیا ‘‘نہیں‘‘۔ ملا نے کہا ‘‘میں ان لوگوں سے خطاب کرنا نہیں چاہتا، جو یہ تک نہیں جانتے کہ میں کیا کہنے والا ہوں‘‘، یہ کہتے ہوئے ملا وہاں سے رخصت ہوگئے۔لوگ تعجب میں پڑگئے، دوسرے ہفتہ پھر ملا کو خطبہ کے لیے طلب کیا گیا۔ اس مرتبہ ملا منبر پر کھڑے ہوکر پھر یہی سوال کیا، تو لوگوں جواب میں ‘‘ہاں‘‘ کہا۔ نصرالدین نے کہا ‘‘اچھا، تو آپ جانتے ہیں کہ میں کیا کہنے والا ہوں، تو میں میرا قیمتی وقت برباد کرنا نہیں چاہتا‘‘ اور پھر نکل پڑے۔اس بار لوگ تذبذب میں پڑگئے، اور فیصلہ کیا کہ ملا کے پھرسے خطبہ کےلیے مدعوکیا جائے۔ تیسرے ہفتے ملا پھر تشریف لائے، حذب مطابق وہی سوال پوچھا۔ اس بار لوگ تیار تھے کہ جواب میں کیا کہناہے، نصف لوگوں نے کہا ‘‘ہاں‘‘ تو بقیہ لوگوں نے ‘‘نہیں‘‘ کہا ‘‘وہ لوگ جو یہ جانتےہیں کہ میں کیا کہنے والا ہوں، بقیہ لوگوں کو بتادیں‘‘ یہ کہہ کر لوٹ گئے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
قوم اور گدھا
بند دکان کے تھڑے پر بیٹھے دو بوڑھے آپس میں باتیں کرتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے کہ ایک متجسس راہگیر نے ان سے اتنا خوش ہونے کی وجہ ...
-
سوال جواب دوھڑے حیات بھٹی دے پچھاں ہٹ آ کیوں پیا دستک دیناں ایں کے ھو گیا ایئ کملیا روحا برے وقت اچ کونڑ کوویلے ویلے تیرے کانڑ کهولی...
-
تیری جھوٹی محبت توں میں رَج پَج گیاں تیرے مِٹھڑے بُلارے دی کائی لوڑ نئیں ,, جگ تے اللہ سِوا کوئی کسے دا وی نئیں تیرے وقتی سہارے دی کائی لوڑ ...
-
سنڑ کاوش دل بے تاب دی حسرت ایں تیرے وال کھینڈا کے چم لیی تو شیشہ ویکھ میں عکس تیرا تیھتوں یار لوکاں کے چم لیی یا سارے پردے یار ہٹا چھوڑ...
No comments:
Post a Comment