*مولوی صاحب کا پاجامہ اور سرکاری ملازمین کی تنخواہیں*
ایک مولوی صاحب کا پاجامہ درزی نے زرا لمبا کردیا۔ مولوی صاحب شرعی یعنی ٹخنوں سے اونچا پائجامہ پہنتے تھے۔
بیگم سے کہا کہ جمعہ سے پہلے زرا پاجامہ چار انچ کم کردینا۔ بیگم روز مرہ کی مصروفیت میں بھول گئیں۔
دوسرے دن مولوی صاحب نے بیٹی سے کہا کہ زرا پاجامہ چار انچ کم کردینا۔ بیٹی بھی ٹال گئی۔
تیسرے دن مولوی صاحب نے بہو سے پاجامہ چار انچ کم کرنے کا کہا۔ بہو بھی بھول گئی۔
جمعہ کے دن آن پہنچا تو اچانک بیگم کو خیال آیا کہ آج جمعہ ہے اور مولوی صاحب نیا پاجامہ پہن کر جمعہ ادا کرنے جائیں گے۔ انہوں نے اپنے کمرے میں لے جا کر جلدی جلدی چار انچ کاٹ کا بخیہ مار دی اور پاجامہ رکھ آئیں۔
کچھ دیر بعد بیٹی کو خیال آیا تو اس نے بھی پاجامہ چار انچ کاٹ کر سلائ مار دی۔ اس کے بعد بہو نے بھی یہی عمل دہرایا۔
دوپہر جب مولوی صاحب نے غسل کر کے پاجامہ پہنا تو وہ کچھا بن چکا تھا۔!!
پاکستان کے غریب سرکاری ملازمین کی مالی حالت بھی ہر بجٹ میں نئے نئے ٹیکس لگ کر مولوی صاحب کے پاجامے جیسی ہوگئ ہے۔!
جس کو یاد آتا ہے نیا ٹیکس لگا کر انکم کو چھوٹا کردیتا ہے۔!
No comments:
Post a Comment